مسلم رہنما: انڈیا مقدس مقامات کی حفاظت کریں

IQNA

مسلم رہنما: انڈیا مقدس مقامات کی حفاظت کریں

12:09 - February 05, 2024
خبر کا کوڈ: 3515800
ایکنا: انڈیا کے مسلم رہنماوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مسجد و معبد میں اختلاف چھوڑ کرمقدس مکانوں کی حفاظت یقینی بنائیں۔

ایکنا نیوز- الجزیرہ نیوز کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت سے ہندو مساجد اور مندروں کے تنازعات کو ختم کرنے کا مطالبہ  ہندوستان کے اعلیٰ مسلم رہنماؤں نے کیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ مسلم اقلیت کو خطرہ محسوس ہوتا ہے اور وہ اپنی عبادت گاہوں کی حفاظت بنانا چاہتے ہیں.

تازہ ترین متنازعہ کیس میں، اس ہفتے ایک عدالت نے ہندوؤں کو 17ویں صدی کی مسجد میں مذہبی تقریبات منعقد کرنے کی اجازت دی۔ ہندوؤں کا دعویٰ ہے کہ یہ مسجد ایک ہندو مندر کی تباہی کے بعد بنائی گئی تھی.

 

مسلم پرسنل رائٹس آرگنائزیشن آف انڈیا (اے آئی پی ایل بی) کے سیکرٹری جنرل مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا: ملک میں بہت سے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ مندروں کو تباہ کرنے کے بعد کچھ تاریخی مساجد تعمیر کی گئیں، لیکن یہ الزامات غلط ہیں.

 

مسلم رہنماؤں کے ایک اجتماع میں رحمانی نے صحافیوں کو بتایا: "ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے تنازعات کو ختم کرے اور ملک کے سیکولر ڈھانچے کو برقرار رکھے۔" انہوں نے کہا کہ ان کے آبائی ملک میں مسلم کمیونٹی خطرے اور دم گھٹنے کا احساس کرتی ہے۔

 

ناقدین مودی اور حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی پر انتہا پسندانہ ایجنڈوں کو نافذ کرنے اور مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کو فروغ دینے کا الزام لگاتے ہیں، لیکن وہ ان الفاظ کی تردید کرتے ہیں.

 

حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے نمائندگی کرنے والے نظریے سمیت ہندو گروہوں کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں ہندو مندروں کے اوپر متعدد مساجد تعمیر کی گئی تھیں جو مغل سلطنت کے دوران تباہ ہو گئے تھے۔ ہندو ہجوم نے 1992 میں شمالی شہر ایودھیا میں ان مساجد میں سے ایک کو تباہ کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے 2019 میں اس جگہ کو ہندوؤں کو دینے کا حکم دیا.

 

مودی نے گزشتہ جنوری میں وہاں ایک بڑا مندر کھولا، جس نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے وہاں مندر بنانے کے دیرینہ عزم کو پورا کیا۔ افتتاح عام انتخابات سے چند ماہ قبل ہوا تھا، جو اگلے مئی میں ہونے والا ہے.

 

اس ہفتے ایک اور مسجد کے بارے میں ایک فیصلے میں، عدالت نے کہا کہ ہندو وارانسی شہر کی گیانواپی مسجد میں عبادت کر سکتے ہیں۔ ہندو گروپوں کا الزام ہے کہ آثار قدیمہ کے جائزے سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ مسجد تباہ شدہ مندر پر بنائی گئی تھی۔ مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے./

 

4197642

نظرات بینندگان
captcha